حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، عالمی کانفرنس رہبر کے قرآنی نظریات وافکار کی بين الاقوامی کمیٹی کے سربراہ حجۃ الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے حوزہ علمیہ شہیدہ بنت الہدیٰ میں مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والی سینکڑوں طالبات کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں مدارس میں قرآن مجید کو سمجھنا اور مہجوریت سے نکالنا ہوگا، پھر جاکر ہم عالمی نظام کو بدل سکتے ہیں۔ مبلغین کی سب سے بڑی ذمہ داری، مہدویت کے افکار کو عام کرکے دنیا کو مہدوی عالمی نظام کیلئے تیار کرنا ہے۔
حجۃ الاسلام ڈاکٹر محمد یعقوب بشوی نے کہا کہ ہم لوگ عالمی سطح کے مبلغ ہیں، لہٰذا ہمیں میدان میں حاضر رہنے کا طریقہ معلوم ہونا چاہئیے، کسی بھی میدان میں حاضر رہنے کیلئے دو بنیادی چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے ان میں سے ایک، سرعت عمل ہے اور دوسری چیز، دقت عمل ہے۔ سرعت عمل یا دقت عمل تنہا، کافی نہیں ہے، بلکہ ان دونوں چیزوں کا ساتھ ساتھ ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں دین کے اندر ضم ہونے کی ضرورت ہے آج ہماری بڑی نفسیاتی اور معاشرتی کمزوری، اعتماد نفس کی کمی ہے ہم خود اعتمادی کی نعمت سے محروم ہیں اس لئے بہت سارے میدان فتح کرنے سے عاجز ہیں۔
ڈاکٹر بشوی نے خود اعتمادی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عدم اعتماد وہ کینسر ہے جو اندر ہی اندر سے ہماری توانائی اور صلاحیتوں کو ختم کر رہا ہے اور ہمیں ناامید کر رہا ہے، جبکہ قرآن کریم یہ کہہ رہا ہے ہم کر سکتے ہیں۔ ہم ایسی جگہ حصولِ علم میں مصروف ہیں، جسے بلد اہل بیت کہتے ہیں یہاں پتھر در بن جاتے ہیں ہمیں اپنی قیمت کا اندازہ ہی نہیں ہے۔ ہم یہاں ڈگری لینے کیلئے نہیں آئے ہیں بلکہ ہمارا وجود خود ہماری مہارتوں کی گواہی دینے والا بن جائے۔
استاد بشوی نے کہا کہ ہمیں تاریخ ساز بننے اور ایسا خط شکن بننے کی ضرورت ہے کہ جس کی خصوصیات قرآن مجید بیان کرتا ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے ہماری ذمہ داریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ جدید اسلامی تمدن کو عالمی سطح پر ایجاد اور متعارف کروانا ہماری ذمہ داری ہے اس کام کیلئے ہمیں تفقہ فی الدین کے قرآنی فارمولہ پر عمل کرتے ہوئے اپنی علمی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنانے اور اپنی سوچ کو جہانی بنانے کی کوشش کرنی چاہیئے۔
ڈاکٹر بشوی نے کہا کہ امام صادق علیہ السلام نے ہمیں جو تمغہ دیا ہے وہ امام زمان عجل اللہ تعالٰی فرجہ الشریف کی نیابت کا ہے۔ ہم تبلیغ دین کے میدان میں امام کے نائب ہیں اس حوالے سے امام فرماتے ہیں: «سَتَخْلُو كُوفَةُ (الكُوفَة) مِن المُؤْمِنينَ، وَيَأْرِزُ عَنْها العِلْمُ كَمَا تَأْرِزُ الحَيَّةُ فِي جُحْرِهَا، ثُمَّ يَظْهَرُ العِلْمُ بِبَلْدَةٍ يُقَالُ لَها قُم، وَتَصِيرُ مَعْدِناً للعِلْمِ وَالفَضْلِ حَتَّى لا يَبْقَى فِي الأَرْضِ مُسْتَضْعَفٌ فِي الدِّينِ حَتَّى المُخَدَّرَاتِ فِي الحِجَالِ، وَذَلِكَ عِنْدَ قُرْبِ ظُهُورِ قَائِمِنا، فَيَجْعَلُ اللهُ قُمَ وَأَهْلَهُ قَائِمينَ مَقامَ الحُجَّة، وَلَوْلا ذَلِكَ لَسَاخَتِ الأَرض بِأَهْلِها وَلَمْ يَبْقَ فِي الأَرْضِ حُجَّةٌ، فَيَفِيضُ العِلْمُ مِنْهُ إِلَى سَائِرِ البِلادِ فِي المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ، فَتَتِمُّ حُجَّةُ اللهِ عَلَى الخَلْقِ حَتَّى لا يَبْقَى أَحَدٌ عَلَى الأَرْضِ لَمْ يَبْلُغْ إِلَيْهِ الدِّينُ وَالعِلْمُ، ثُمَّ يَظْهَرُ القَائِمُ (عليه السلام) وَيَسِيرُ (وَيَصيرُ) سَبَباً لِنقْمَةِ اللهِ وَسَخَطِهِ عَلَى العِبَادِ، لأَنَّ اللهَ لا يَنْتَقِمُ مِن العِبَادِ إِلّا بَعْدَ إِنْكَارِهِمْ حُجَّةً».
علامہ ڈاکٹر بشوی نے مبلغین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ ہمارے کردار جہانی ہے اور ہم ظهور کے مبلغ ہیں، اس وقت نظریہ مہدویت کو عالمی سطح پر پھیلانے کی ضرورت ہے یہ کام ہم سوشل میڈیا، قلم، بیان اور افکار کے ذریعے کر سکتے ہیں۔
آپ کا تبصرہ